تفسير ابن كثير



سورۃ مريم

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَرَدًّا[76]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اللہ ان لوگوں کو جنھوں نے ہدایت پائی، ہدایت میں زیادہ کرتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے ہاں ثواب کے اعتبار سے بہتر اور انجام کے لحاظ سے کہیں اچھی ہیں۔ [76]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت میں بڑھاتا ہے، اور باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ﺛواب کے لحاظ سے اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی بہتر ہیں [76]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جو لوگ ہدایت یاب ہیں خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ تمہارے پروردگار کے صلے کے لحاظ سے خوب اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں [76]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 76،

گمراہوں کی گمراہی میں ترقی ٭٭

جس طرح گمراہوں کی گمراہی بڑھتی رہتی ہے، اسی طرح ہدایت والوں کی ہدایت بڑھتی رہتی ہے۔ جیسے فرمان ہے کہ «وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَ‌ةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَـٰذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُ‌ونَ» الخ [9-التوبة:124] ‏‏‏‏ ” جہاں کوئی سورت اترتی ہے تو بعض لوگ کہنے لگتے ہیں، تم میں سے کس کو اس نے ایمان میں زیادہ کر دیا؟ “ الخ۔

باقیات صالحات کی پوری تفسیر ان ہی لفظوں کی تشریح میں سورۃ الکہف میں گزر چکی ہے۔ یہاں فرماتا ہے کہ ” یہی پائیدار نیکیاں جزا اور ثواب کے لحاظ سے اور انجام اور بدلے کے لحاظ سے نیکوں کے لیے بہتر ہیں “۔

عبدالرزاق میں ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خشک درخت تلے بیٹھے ہوئے تھے اس کی شاخ پکڑ کر ہلائی تو سوکھے پتے جھڑنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو اسی طرح انسان کے گناہ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُِ ﷲِ» کہنے سے جھڑتے ہیں۔ اے ابودرداء ان کا ورد رکھ اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے کہ تو انہیں نہ کہہ سکے، یہی باقیات صالحات ہیں، یہی جنت کے خزانے ہیں ۔ اس کو سن کر ابودرداء کا یہ حال تھا کہ اس حدیث کو بیان فرما کر فرماتے کہ واللہ میں تو ان کلمات کو پڑھتا ہی رہوں گا، کبھی ان سے زبان نہ روکوں گا گو لوگ مجھے مجنون کہنے لگیں ۔ [سنن ابن ماجہ:3813،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏ ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث دوسری سند سے ہے۔
5144



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.